لالہ ہنس راج، ریاست جموں کشمیر کا پہلا جدید اصلاح کار ؟

لالہ ہنس راج، ریاست جموں کشمیر کا پہلا جدید اصلاح کار ؟

شئر کریں

تحریر: شمس الرحمن

میرے موجود علم کے مطابق ریاست جموں کشمیر کے اولین ترین جدید اصلاحات کار لالہ ہنس راج تھے ۔ جدید اصلاحات سے مراد ان نظریات کی طرف سے شروع کی جانے والی اصلاحات تھیں جو اوپر بیان کیے گئے نظریات نے روشن خیالی عہد یعنی ستارھویں اور اٹھارھویں صدی کے یورپی معاشروں میں شروع کی تھیں اور نوآبادیاتی راج کے دوران برطانوی ہند اور ریاست جموں کشمیر میں پہنچی تھیں۔ ان میں سماجی انصاف، سیاسی بیداری اور صنفی امیتیاز کے بغیر تعلیم کو ترجیحی حیثیت اور اہمیت حاصل تھی۔ ریاست جموں کشمیر میں میرے علم کے مطابق ان اصلاحات کے لیے اولین ترین آواز لالہ ہنس راج نے بلند کی۔
لالہ ہنس راج ، 02 اکتوبر 1866 کو اکھنور میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم اپنے گاؤں حمیر پور سدھار کی مسجد میں میاں امام الدین سے اردو اور فارسی زبانوں میں حاصل کی ۔ بعد ازاں مہاراجہ رنبیر سنگھ نے ان کو وکالت کی تعلیم حاصل کرنے میں مدد دی۔ ان کی کہانی سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں مہاراجہ نظام کے سائے تلے جدید افکار کس طرح سراہیت کر رہے تھے جس کے نیتجے میں جموں میں اصلاحات اور پھر ریاستی حکومت کی خبرداری کے باوجود ہندوستان میں کانگرس کی تحریک کی حمایت کی اور جموں کی ہندو کمیونٹیوں خاص طور سے ڈوگروں میں اصلاحات ہونا شروع ہوئیں ۔

ان اصلاحات کی فہرست سے اندازہ ہو سکتا ہے کہ لالہ ہنس راج کس طرح کے خیالات و افکار سے متاثر تھے۔

وکیل بن کر انہوں نے عدالتوں میں سماجی انصاف کے لیے سرگرم کردار ادیا کیا۔ خاص طور سے نچلے، کمزور اور بے آواز باشندوں کے لیے۔ ذات پات کی مخالفت کی۔
1904 میں کمیونٹی یا برادری کی سماجی اصلاحات کے لیےتنظیم ‘ ڈوگرہ صدر سبھا کا قیام ۔ ریاست میں یہ پہلی غیر مذہبی سماجی تنظیم تھی ۔
برطانوی ہند میں قومی تحریک میں سوادیشی مصنوعات کے فروغ کے لیے کھدر پہننے کی ترغیب دی اور اس کے لیے پرانی منڈی میں کھڈی کی دوکان کھولی۔ مہاراجہ حکومت کی خبرداری کے باوجود کانگرس کے راج تلک فنڈ اور سیاسی تحریک میں حصہ لیا۔

پرنس آف ویلز کالج کے قیام کے لیے مہاراجہ پرتاب سنگھ کو قائل کیا۔
اردو اور جدید تعلیم پر زور دیا۔

‘استری سدھار سبھا ‘ جیسی عورتوں کی تنظیم قائم کر کے خواتین کے حقوق بشمول تعلیم ، بیوہ کی دوسری شادی کے حق اور جہیز کے خلاف مُہم چلائی۔
1907 میں ‘مہاجن نیتی پترا ‘ اور ‘مہاجن سما چار’ اخبارات شروع کر کے ریاست میں ذرائع ابلاغ کا عمل شروع کیا ۔

1916 میں ‘ویدآ شرم مندر’ کی تعمیر کا آغاز کیا جس کے بنیادی مقاصد میں یتیموں کی مدد اور گاؤ کشی پر پابندی لگوانے کے تھے۔

1926 میں ” ڈوگرہ گزٹ ” جاری کیا جس نے جموں کے نوجوانوں کے لیے باشندہ ریاست تحریک کی کامیابی کے بعد ملازمتوں میں حصے کو محفوظ کرنے میں مدد دی۔ 1909 میں شروع ہونے والی باشندہ ریاست تحریک میں کشمیر وادی کے پنڈتوں کے ساتھ ساتھ لالہ ہنس راج نے بھی سرگرم کردار ادا کیا تھا۔

کانڈی علاقے کے باسیوں کے لیے پانی کی قلت کے مسئلے کو حل کرنے اور دریائے چناب پر اکھنور پل تعمیر کروانے کی کامیاب مُہمیں چلائیں ۔

انجمن اسلامیہ جموں جو مسلم کمیونٹی کی بھلائی کے لیے سرگرم تھی کی حمایت کی۔

مصنف کے بارے میں

Shams Rehman
Shams Rehman

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *