سکھ رہنما قتل،کنیڈا، انڈیا نے ایک دوسرے کے سفارتکار بے دخل کردیئے۔

شئر کریں

انڈیا اور کینیڈا کے درمیان ایک کنیڈین شہری سکھ رہنما کے قتل کو لیکر کشیدگی میں اضافہ ہوگیا ہے اور کنیڈا کے وزیراعظم کی جانب سے اس قتل میں انڈیا کے ملوث ہونے کے الزام کو انڈیا نے مسترد کر دیا ہے۔

اس کشیدگی کی وجہ سث دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے اہم سفارتی اہلکاروں کو بھی ملک بدر کردیا ہے۔

کینیڈا نے پیر کو انڈین حکومت پر رواں برس جون میں وینکوور کے قریب ایک کینیڈین سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے دارالحکومت اوٹاوا میں تعینات نئی دہلی کے انٹیلی جنس چیف کو ملک بدر کر دیا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پیر کی دوپہر پارلیمانی اپوزیشن کے ہنگامی اجلاس کو بتایا کہ ان کی حکومت کے پاس رواں برس جون میں جلاوطن سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین ایجنٹوں کے ملوث ہونے کے ’معتبر الزامات‘ ہیں۔

جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ’کینیڈا کی سرزمین پر کسی کینیڈین شہری کے قتل میں کسی بھی غیر ملکی حکومت کا ملوث ہونا ہماری خودمختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی ہے۔‘

کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی نے کہا کہ ٹروڈو حکومت نے اس معاملے میں فوری ایکشن لیا ہے۔ انہوں نے اہلکار کا نام لیے بغیر کہا: ’آج ہم نے ایک سینیئر انڈین سفارت کار کو کینیڈا سے بے دخل کر دیا ہے۔‘

میلانیا جولی نے مزید کہا کہ بے دخل کیا گیا انڈین شہری کینیڈا میں انڈیا کی غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کا سربراہ ہے۔

بعدازاں انڈیا نے منگل کو کینیڈا کے ان الزامات کو ’درپردہ محرکات پر مبنی اور مضحکہ خیز‘ کہہ کر رد کر دیا، جن میں کہا گیا تھا کہ ایک کینیڈین سکھ رہنما کے قتل میں انڈین حکومت ملوث ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انڈیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’کینیڈین وزیراعظم کی طرف سے ہمارے وزیر اعظم پر بھی اسی طرح کے الزامات لگائے گئے تھے اور انہیں مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا تھا۔

دریں اثنا یہ بھی معلوم ہوا کہ کہ انڈین دفتر خارجہ نے کنیڈین پائی کمشنر کو بھی طلب کیا ہے۔

اس سے قبل بھارت کے ایک سابق سفارتکار نے ایک ٹی وی شو میں یہ انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ 13 سالوں سے کنیڈا نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر کین ڈیوٹی دینے والے انڈین فوجیوں کو کنیڈا کا ویزہ دینے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔


شئر کریں

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *