کشمیر، سستی بجلی استعمال بڑھنے کے نقصانات
مظفرآباد،سیف السلام، کی نیوز
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے محکمہ برقیات کا کہنا ہے کہ ریاست میں بجلی سستی ہونے کے بعد بجلی کا استعمال میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ہے جس کی وجہ سے بجلی کے ٹرانسفارمر جلنا روز کا معمول بن گیا ہے۔
محکمہ برقیات کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے سردی کی شدت بڑھتے ہی بجلی کا استعمال بڑھ گیا ہے لوگ ذیادہ بجلی استعمال کرنے والے آلات جن میں ہیٹر ، برقی چولہے ،گیزر، پانی کو گرم کرنے والے راڈ سمیت دیگر آلات استعمال کرتے ہیں جس سے فیڈرز ہر لوڈ بڑھتا ہے اور بجلی کے ٹرانسفارمر جلتے ہیں گزشتہ پندرہ دنوں میں مظفرآبار اور پونچھ ڈویژن کے سات اضلاع میں بجلی کے 144 ٹرانسفارمر جل گئے ہیں جس کی وجہ سے جہاں کروڑوں روپے کا نقصان ہوا ہے وہیں عوام کو بجلی کی فراہمی میں بھی خلل پڑ رہا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اس سال ہی عوامی تحریک (عوامی ایکشن کمیٹی) کے مطالبہ پر بجلی فی یونٹ تین روپے گھریلو صارفین کیلئے سستی کر دی گئی ہے جو کہ پاکستان میں سستے ترین بجلی کے نرخ ہیں۔
محکمہ برقیات نے عوام سے کہاہے کہ وہ صبح 5 سے 9 بجے اور شام 5 سے رات 9 بجے کے درمیان ذیادہ بجلی استعمال کرنے والے آلات کو استعمال نا کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ نقصان سے بچا جائے اور بجلی کے بلا تعطل فراہمی کیجا سکے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بجلی کی کل ضرورت لگ بھگ چار سو میگا واٹ ہے جس میں سے ایک سو میگا واٹ سے زائد ریاست کے ادارہ پاور ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام چلنے والے چھوٹے پن بجلی کے منصوبوں سے پیدا ہوتی ہے باقی بجلی پاکستان کی بجلی سپلائی کمپنیوں سے خریدی جاتی ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں واپڈا کے زیر اہتمام لگنے والے بڑے منصوبوں میرپور منگلا ڈیم ، نیلم جہلم پاور پراجیکٹ (جو آج کل بند ہے) پرینڈ ,کروٹ سمیت دیگر منصوبوں سے تین ہزار سے زائد بجلی پیدا ہوتی ہے جس پر ریاستی حکومت کا کوئی اختیار نہیں ان تمام بڑے منصوبوں کا کنٹرول براہ راست واپڈا کے پاس ہے اور اس بجلی کی ترسیل واپڈا اپنے طریقہ کار کے مطابق نیشنل گریڈ کے زریعہ ترسیل کرتا ہے