کشمیر،اسیر رہا، ڈیڈ لاک برقرار مارچ شروع
سجاد قیوم میر
گزشتہ تین روز سے احتجاج کرنے والی عوامی ایکشن کمیٹی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے نتیجہ ان قیدیوں کو رہا کر دیا گیا ہے جن کو متنازعہ آر ڈی نینس کے خلاف احتجاج کرنے کی پاداش میں گرفتار کیا گیا تھا۔
ہفتہ کے شام مظفرآباد کے لال چوک کے قریب میونسپل کارپوریشن کے دفتر میں حکومت کے پانچ وزرا پر مشتمل مذاکراتی کمیٹی نے ایکشن کمیٹی رہنماؤں سے مزاکرات کئے مزاکرات میں حکومت نے قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ مان لیا جبکہ صدارتی آرڈیننس واپس لینے کے مطالبہ پر اتفاق نا ہو سکا
مزاکرات کے بعد وزیر اطلاعات مظہر شاہ نے (کی نیوز) فون پر بتایا کہ صدارتی آر ڈی نینس واپس کیلئے بھی جلد پیش رفت کی امید ہے۔
مزاکرات ہے بعد واپس جاتے ہوئے وزرا کے خلاف ایکشن کمیٹی کے بعض کارکنوں نے نعرہ بازی بھی کی۔
لال چوک میں ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری تھا اس دوران رہا ہونے والے سول سوسائٹی رہنما بھی اجتماع میں پہنچ گئے جن کو لوگوں نے کندھوں پر اٹھا رکھا تھا۔
لال چوک میں احتجاجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی کے ممبر شوکت نواز میر نے برات کوٹ انٹری پوائنٹ جو پاکستان کے صوبہ کے پی کے اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ملانے والا مقام ہے کی طرف مارچ کا اعلان کیا تو اس دوران کارکنان نے ٹولیوں میں مارچ شروع کر دیا۔
شوکت نواز میر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے ہمارے ساتھ دھوکہ کیا اب ہم اپنے پورے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کرانے تک اپنی تحریک جاری رکھیں گے۔ آج ہم برار کوٹ کی طرف مارچ کررہے ہیں ہماری کور کمیٹی میں مشاورت کریں گے ہم اسمبلی کی گھیراؤ کی کال بھی دے سکتے ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کنٹرول لائن کے واقع وادی نیلم اور وادی جہلم سے قافلے مظفرآباد پہنچے تھے جبکہ پونچھ ڈویژن میں پاکستان کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ملانے والے انٹری پوائنٹ آزاد پتن اور ٹائیں کی طرف مارچ کیا اور انٹر پوائنٹ پر دھرنا دیا۔میرپور ڈویژن میں بھی مختلف مقامات سے مارچ شروع کیا گیا۔
ضلع پونچھ اور باغ سے بڑے کافلے براستہ دھیرکوٹ کوہالہ کی جانب مارچ کررہے ہیں عینی شاہدین کے مطابق ان کی تعداد ہزاروں افراد پر مشتمل پے۔
رات کی تاریکی اور شدید سردی میں مارچ کرنے والے ہزاروں افراد کو کھانے پینے رہائش اور سخت موسم کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
حکومتی زرائع کے مطابق متنازعہ صدارتی آر ڈی نینس کسی بھی وقت واپس لیا جا سکتا ہے عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں شامل مطالبات کو بھی مطالبات میں شامل کرنے کے بعد یہ احتجاجی تحریک طول پکڑ سکتی ہے۔