کشمیر، پہیہ جام شتر ڈاؤن ہڑتال کے بعد لانگ مارچ کیا ہونے جا رہا ہے۔

کشمیر، پہیہ جام شتر ڈاؤن ہڑتال کے بعد لانگ مارچ کیا ہونے جا رہا ہے۔

شئر کریں

سیف الاسلام
عوامی ایکشن کمیٹی کے نام سے قائم سول سوسائٹی تحریک کی کال پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک متنازعہ قانون کے خلاف گزشتہ تین روز سے پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے اب ایکشن کمیٹی نے ریاست کے تمام دس اضلاع سے مارچ شروع کر دیئے ہیں کمیٹی کے اعلان کے مطابق ان مارچ کی منزل پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کو ملانے والے انٹری پوائنٹس ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کے نام سے صدارتی آر ڈی نینس نافذ کیا ہے۔ اس آرڈی نینس کے خلاف مظاہرے کرنے والے کئی مظاہرین کو گرفتار کرنے پر عوامی ایکشن کمیٹی نے اس متنازعہ قانون کے خاتمے اور گرفتار شدگان کہ رہائی کیلئے پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن کال کہ ہڑتال دی ہے

اس ہڑتال کے نتیجہ میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے تمام اضلاع میں دو دن تک پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن رہا جبکہ ہفتہ کے روز بعد علاقوں میں جزوی طور پر کاروباری مراکز کھلے اور جزوی طور پر ٹریفک بھی چلنے لگی تاہم ایکشن کمیٹی کی کال پر ہفتہ کے روز صبح سے مختلف اضلاع سے مارچ شروع ہو گئے جن میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہیں۔

عوامی ایکشن کمیٹی کا کہنا ہے کہ حکومت اس آر ڈی نینس کہ آڑ میں بینادی انسانی حقوق چھن رہی ہے کیوں کہ اس قانون کے تحت احتجاج کرنے کیلئے پہلے اجازت لینا ہوگی پھر اس کی جگہ کا تعین بھی انتظامیہ کرے گی جبکہ احتجاج کرنے والے گروپ کا رجسٹرڈ ہونا بھی ضروری ہے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنما شوکت نواز میر کا کہنا ہے کہ حکومت ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کی وجہ سے عوام کو ملنے والے سستے آٹے اور بجلی پر سبسڈی واپس لینا چاہتی ہے تاکہ عوام احتجاج نا کر سکیں اس لئے پہلے وہ یہ کالا قانون کا رہی ہے جو عوام کو قابل قبول نہیں۔

اس آر ڈی نینس کو ریاست کے سپریم کورٹ نے وکلا کی درخواست پر معطل کر دیا ہے حکومت کا کہنا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی ہڑتال کا کوئی جواز نہیں وزیر اطلاعات پیر مظہر شاہ نے دیگر وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت اس آر ڈی نینس کا کوئی وجود نہیں اور نا ہی اس قانون کے تحت مزید کوئی گرفتاری ہوئی ہے جو لوگ گرفتار ہیں ان کو قانونی طریقے سے رہا کیا جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ۔ حکومت مزاکرات کیلئے تیار ہے اور ابھی تک نا طاقت استعمال کی ہے نا کریں گے البتہ ہمیں ایکشن کمیٹی سے امید ہے کہ وہ راستے بند کرکے دوسروں کے حقوق متاثر نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اس آر ڈی نینس کے حوالے سے وسیع البنیاد کمیٹی قائم کر دی ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو شریک کیا گیاہے جو اکثریت سے فیصلہ ہوگا حکومت قبول کرے گی۔

ایکشن کمیٹی ہے رہنما شوکت نواز میر کا کہنا ہے کہ ہم آر ڈی نینس معطل کرانے عدالت نہیں گئے وکلا گئے ہم وکلا اور عدلیہ کے شکر گزار ہیں کہ انہیں نے اس جانب توجہ تو دی۔
شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ آر ڈی نینس معطل ہوا ہے ختم نہیں ہوا حکومت آئین کے مطابق اس کو واپس لے سکتی ہے حکومت واپس کیوں نہیں لیتی۔

حکومت کے وزرا پر مشتمل کمیٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کے درمیان گزشتہ تین روز میں دو مرتبہ مزاکرات ہو چکے لیکن ان مزاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی میں سے کوئی بھی ایہ قدم پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔

گزشتہ تین روز سے جاری احتجاج مجموعی طور پر پرامن رہا کہیں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا حکومت نے پولیس کو مظاہروں سے دور رکھا ہے جبکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے اس سے قبل ہونے والے مظاہروں میں پر تشدد واقعات پیش آچکے ہیں جس کے نتیجہ میں مظفرآبار میں تین شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ پولیس سمیت بڑی تعداد میں کارکنان ذخمی بھی ہوئے تھے۔

عوامی ایکشن کمیٹی کے اعلان کے مطابق مارچ کے شرکا پاکستان کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے ملانے والے انٹری پوائنٹ پر دھرنا دیں گے ۔ درین اثنا معلوم ہوا ہے کہ اس حکمت عملی میں تبدیلی لاتے ہوئے مارچ کا رخ کسی اور جانب بھی موڑا جا سکتا ہے۔
مظفرآباد سمیت دیگر شہروں حتی کہ کنٹرول لائن کے قریب واقع دور دراز علاقہ وادی نیلم سے بھی قافلے روانہ ہو گئے ہیں ان مارچ میں سیکڑوں لوگ شریک ہیں جنہوں نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا ریاست پرچم اٹھا رکھے ہیں اور نعرہ بازی کررہے ہیں
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی طرف سے جاری کردہ اس آر ڈی نینس پر عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو بنیادی انسانی حقوق کے خلاف قرار دیتے دیا ہے


شئر کریں

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *