کشمیر، جنسی ذیاتی مجرم کو کوڑوں کی سزا
وادی نیلم، محمد سیف
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی ایک عدالت نے کم عمر طالبہ کے ساتھ جنسی ذیاتی کے مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو پچاس کوڑے کہ سزا کے ساتھ بیس سال ایک ماہ قید کی سزا بھی سنائی ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم کی تحصیل فوجداری عدالت کے سینئر سول جج چوہدری محمد اسلم اور سینئر تحصیل قاضی حافظ محمد فاروق پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پانچ سال پرانے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو تین مختلف مقدمات میں دس دس سال قید ایک ماہ جو کہ مجموعی طور پر بیس سال ایک ماہ کی قید، پچاس کوڑے مارنے اور پانچ لاکھ روپے جرمانے کہ سزا سنائی ہے۔
عدالتی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ یہ تمام سزائیں بیک وقت شروع ہوں گی مجرم کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے معروف مقام پر پچاس کوڑے مارے جائیں اور مجرم سینٹرل جیل مظفرآباد میں قید کی سزا کاٹے گا۔
یہ سزا متاثرہ طالبہ کے بیان گواہوں کی شہادت ڈی این اے کے تجزیئے اور لیڈی ڈاکٹر کہ رپورٹ کی بنیاد پر سنائی گئی ہے لیڈی ڈاکٹر کی رپورٹ کے مطابق طالبہ کے ساتھ جنسی ذیادتی اور اس پر تشدد بھی کیا گیا تھا۔
یہ واقعہ تقریبآ پانچ سال قبل 23 جولائی 2019 کو پیش آیا جنسی ذیاتی کا شکار طالبہ سیاحتی مقام شاردا کے ایک سکول میں نویں کلاس کی طالبہ تھی۔
طالبہ کھری گام گاؤں کی رہائش ہے جس کی عمر اس وقت سولہ سال سے بھی کم تھی جبکہ مجرم ڈرائیور ہے جو طالبات کو سکول لانے اور لیجانے کا کام کرتا تھا واقعہ والے روز مجرم نے دیگر طالبات کو ڈراپ کرنے کے بعد مذکورہ طالبہ کو ایک شاردا اور کھری گام کے سنگم پر واقع گیسٹ ہاؤس میں لے گیا اور زبردستی جنسی ذیاتی کا شکار بنایا اس دوران مقامی لوگوں نے گیسٹ ہاؤس کا گھیراؤ کرکے طالبہ کو بازیاب کرایا جس کے بعد پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کیا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں جنسی ذیادتی کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں جن کو اکثر مقامی سطح پر جرگہ ،پنچائت میں حل کر لیا جاتا ہے بہت کم واقعات کے مقدمات درج ہوتے ہیں کیوں کہ تھانوں کے بعد عدالتوں میں سال ہا سال جاری سماعت اور فیصلہ کا طویل انتظار کو اکثر لوگ مشکل عمل سمجھتے ہیں۔