کشمیر میں یہ چلہ کلاں، چلہ خورد اور چلہ بچہ کیا ہے؟
تحریر: امیرالدین مغل
وادی کشمیر جہاں دنیا بھر میں اپنی قدرتی خوبصورتی اور ثقافت کی وجہ سے مشہور ہے وہیں یہ وادی دنیا کا ایک ایسا خطہ ہے جہاں موسم سرما کی سردیوں کو بھی ایک خاص ترتیب کے ساتھ تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے اور موسم سرما میں تین حصوں میں تقسیم کرنے کے ساتھ اس دوران سردیوں کو گزارنے کیلئے خاص اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
سردیوں کو چلہ کلاں۔ ،چلہ خورد اور چلہ بچہ کے نام سے تقسیم کیا گیا ہے سب سے پہلے شدید سردی کے چالیس دنوں کو چلہ کلاں کہا جاتا ہے جو 21 دسمبر سے شروع ہو کر 29 جنوری ختم ہوتا ہے اس کے بعد 20 دن کا چلہ خورد 30 جنوری سے 18 فروری تک ہوتا ہے اور آخر میں خود 10 دنوں پر مشتمل چلہ بچہ آتا ہے جو 19 فروری سے 28 فروری تک جاری رہتا ہے اس کے بعد وادی کے مکین بہار کا استقبال کرنے کی تیاریاں شروع کر دیتے ہیں۔
وادی کے شہروں اور دیہاتوں کے لوگ چلہ کلاں شروع ہوتے ہی ایک دوسرے کو مبارک باد دیتے ہیں ایسے میں سردیوں سے قبل لوگوں کو بہت سی تیاریاں کرنا پڑتی ہیں جلانے کیلئے لکڑی و دیگر ایندھن جانوروں مال مویشیوں کیلئے چارہ خشک گھاس وغیرہ ذخیرہ کرنا پڑتا ہے۔ دیہاتوں میں لوگ سردیوں میں گھروں میں اتنے ہی جانور رکھتے ہیں جتنا ان کے پاس چارہ ہوتا ہے باقی جانور ذبح کرکے لکڑ سے بنے مکانوں کی بالائی منزل پر ٹانگ دیتے ہیں سخت ٹھنڈ کی وجہ سے یہ گوشت خراب نہیں ہوتا حسب ضرورت روزانہ اس گوشت سے کاٹ کر کچھ گوشت کھانے کیلئے پکا لیا جاتا ہے یا بھون کے کر کھایا جاتا ہے۔
سردیوں میں خاص پکوان بنائے جاتے ہیں جن میں ہریسہ سب سے قابل ذکر ہے بکرے کے گوشت کا بنا ہریسہ شدید سردی کا مقابلہ کرنے کیلئے بہت اہم ہے اس کے علاؤہ گوشت کی مختلف ڈشیں نون چائے (نمکین چائے) مکئی کے دانوں کو پکاکر خاص ڈش ، مکئی کے دانے بھون کر کھائے جاتے ہیں کڑم سمیت دیگر اقسام کے اچار بھی استعمال کئے جاتے ہیں۔
چلہ کلاں شدید سردی کا دور ہے جب وادی میں جھیل ڈل تک جم جاتی ہے خون جما دینے والی سردی جب ہڈیوں میں اتر کر گو دھے تک پہنچ جاتی ہے جبکہ چلہ خود میں سردی کی شدت میں کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے اور منجمد پانی پگھلنا شروع ہوتا ہے اور آخر میں چلہ بچہ ہے اس دور میں درجہ حرارت مزید بڑھتا ہے تو پہاڑوں پر برفباری کے ساتھ بارش ہونے لگتی ہے تو پہاڑوں سے برف سرکنے لگتی ہے جس سے برفانی تودے گرنا شروع ہو جاتے ہیں ایسے میں موسم انگڑائی لیتا ہے اور زمین پر چھوٹے چھوٹے پھول کھلنا شروع ہو جاتے ہیں
سردی کا مقابلہ کرنے کیلئے گرم کپڑوں میں پھیرن سب سے اہم ہے اس کے ساتھ کانگڑی جس کوئلے جلا کر رکھے جاتے ہیں درختوں کی شاخوں کی بنی کانگڑی کے درمیاں ایک مٹی کا برتن لگا ہوتا ہے سردیاں آتے ہی کشمیر میں ہر طرف بازاروں میں کانگڑی فروخت ہوتی ہے پر گھر میں تقریباً ہر فرد کیلئے رکھی جاتی ہے۔
1947 سے قبل پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں چلہ کلاں ، چلہ خود اور چلہ بچہ ک اہتمام ہوتا تھا لیکن پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رفتہ رفتہ یہ رسم کم ہوتے ہوتے اب ختم ہوکر رہ گئی ہے اب صرف بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں یہ رسم باقی ہے جو البتہ پاکستان کے زہر انتظام کشمیر کی وادی نیلم جہاں ہندکو بولنے والے اکثریتی آبادی ہے وہاں سردیوں کو شنڈکا ،منڈکا، شوڑہاں کے نام کے نام سے کچھ ایام ہیں جو اب خال خال ہی کسی کے علم میں ہیں۔
گلگت بلتستان میں جب سال کی سب لمبی رات ہوتی ہے اس رات سردیوں کے زوال کے شروع ہونے کے طور پر مے فنگ کا رات کو جشن منایا جاتا ہے آگ جلا کون لوگ اس کے گرد رقص کرتے ہیں اور ثقافتی گانے گاتے اور شور مچاتے ہیں