کھمبےٹرانسفامر اکھاڑ کر لیجاؤ، مہنگی بجلی نہیں چاہئے۔
راولاکوٹ، خورشید بیگ
پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بجلی کی قیمتوں اور ٹیکسوں میں غیر معمولی اضافے ہے خلاف عوامی احتجاج جاری ہے کہیں بجلی ہے بلات جلائے جا رہے ہیں کہیں مظاہرے ہورہے ہیں ایسے میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر ہے ضلع پونچھ کے گاؤں دریک اور گرد و نواح میں لوگوں نے محکمہ برقیات ہو ایک درخواست کے زریعہ کہا ہے وہ مہنگی بجلی کے بلات ادا کرنے سے قاصر ہیں اس لئے ایک ماہ کے اندر محکمہ برقیات ان کی زمینوں میں گزشتہ چار دھائیوں سے زائد عرصے سے نصب بجلی کے ٹرانسفارمر اور کھمبے اکھاڑ کر کیجائے اور ان کو 42 سال ہا کھمبوں اور ٹرانسفامرز کا کرایہ بھی ادا کیا جائے۔
کیوں کہ محکمہ نے ان کی ملکیتی زمین 42 سال تک استعمال کی ہے اور ان کے درختوں اور زمینوں کا نقصان بھی کیا ہے۔
مقامی لوگوں کے ایک وفد نے محکمہ برقیات ہے حکام سے ملاقات کرکے درخواست ان کے حوالے کی ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کی بجلی ہے کنکشن بھی منقطع کر دیئے جائیں کیوں کہ وہ مہنگی بجلی خریدنے سکت نہیں رکھتے۔
دوسری جانب بجلی مہنگی کرنے اور ٹیکسوں میں غیر معمولی اضافے کے خلاف مظفرآباد ڈویژن کے تین اضلاع میں 31 اگست کو مکمل شٹر۔ ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے جس کی تیاریاں جاری ہیں۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں چار ہزار میگا واٹ ہے کے بھگ پن بجلی گھروں سے بجلی پیدا ہوتی ہے لیکن یہاں بھی کئی گھنٹے لوڈ شیڈنگ کیجاتی ہے عوامی حلقوں کا مطالبہ ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی ضرورت چار سو میگا واٹ بجلی پہلے یہاں کہ ضروریات پوری کرنے کیلئے سستی بجلی مہیا کیجائے کیوں کہ خطے میں تعمیر کئے گئے بجلی گھروں سے بھی خطے کی حکومت کو اس کا جائز حصہ نہیں مل رہا۔