وادی نیلم کی ایک خوبصورت گمنام وادی۔
تحریر :اعجاز احمد مغل
آزاد کشمیر کی وادی نیلم کی سب ویلی شونٹھر ویلی جہاں آزادکشمیر کی سب سے بلند پہاڑی چوٹیاں خوبصورت جھیلیں،آبشار ،نالے اور برفانی گلیشیئرز سے بھرپور علاقہ ہے یہ وادی اب تک سیاحوں کی پہنچ سے باہر ہے یہاں ہر طرف سرسبز پھولوں سے گھری کارپٹ بچھی خوبصورت پہاڑوں کی بانہوں میں لپٹی حسین ترین وادی ہے
کیل سے شونٹھر روڈ پر سفر کرتے ہوے کیل سے چالیس منٹ کی ڈرائیو پر بیلہ کے مقام سے یہ دائیں طرف پل کراس کرنے کے بعد اس خوبصورت سب ویلی کا سفر شروع ہوتا ہے۔
کیل سے بیلہ تک تمام فور بای فور گاڑیاں جاتی ہیں۔ بیلہ سے پیدل یا گھوڑوں پہ اس ویلی کا سفر کیا جا سکتا ہے بیلہ سے آدھے گھنٹے کی مسافت پہ پاڑیاں ایک سٹیشن آتا ھے جہاں سے بابون آدھے گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں ۔ بابون بہت ہی خوبصورت گرینری اور کھلے میدان والی بہترین خوبصورت جگہ ہے جہاں کرکٹ کے گراونڈ اور پولو کھیلنے کے علاوہ پیرا گلائیڈنگ سمیت دیگر کھیلوں اور مہماتی سیاحت کے لیٕے بھی موضوع ترین جگہ ہے۔
اگر آپ ایک دن بابون کمپنگ کرنا چاہیں تو بہترین محفوظ ترین جگہ ہے۔ ( یہ بابون زیریں وادی نیلم کے بابون سے الگ ہے)
بابون سے واپس سر بہک کا سفر کرنا ہو تو دو راستے ہیں اگر آپ پہاڑی علاقوں میں پیدل چلنے میں مہارت رکھتے ہیں تو بابون سے پیدل کسائی سر جو چالیس منٹ کا راستہ ھے کسائی سر بھی خوبصورت جگہ ہیں وہاں تین خوبصورت چھوٹی جھیلیں ہیں۔
کسائی سر سے ایک گھنٹہ پندرہ منٹ پیدل مشرق کی جانب چلتے رہں جو ایک پیدل ٹریک بنا ہوا ہے تو آپ سر مگری پہ پہنچیں گے ۔سر مگری ٹاپ قدرتی حسن کی ایک خوبصورت مثال ہے یہاں سے آپ سر جھیل کا نظارہ کر سکتے ہیں جو آج سے تقریباً دوسو سال پہلے عطا محمد صاحب نے دریافت کی یہ لُنڈا بہک بھی عطا محمد صاحب کی دریافت کردہ ھے انکے ہاتھوں کے بنے راستے اور راستہ بنانے کے لئے لگاے گئے پتھر آج بھی موجود ہیں۔
سر مگری ٹاپ پہ پہنچ کر انسان تمام تھکاوٹ بھول کر قدرت کے ان حسین نظاروں کے سحر میں ایسے ڈوب جاتا ہے جیسے کسی تخیلاتی دنیاں میں گم ہو گیا ہو۔
جھیل تینوں اطراف سے خوبصورت پہاڑوں اور جھرنوں سے گھری ہوی ہے اور مگری جو سر سبز اور رنگ برنگے ایک سو چھبیس قسم اور رنگوں کے پھول اپکا استقبال کرنے ٹھنڈی ہوا کے خوبصورت سُروں میں جھوم رہے ہوتے ہیں ۔
ماسلون جو کہ قدرتی جڑی بوٹیوں میں شمار ہوتی ھے اس کی نرم اور موٹی تہہ جو چھے سے آٹھ انچ تھکنس میں ہوتی ھے کسی بھی میٹرس سے زیادہ نرم اور آرامدہ ہے آپ اس پہ لیٹ سکتے ہیں آرام کر سکتے ہیں۔
سر جھیل کی سطح سمندر سے آف لایٕن Gps سے میں نے چیک کی گیارہ ہزار آٹھ سو فٹ بتائی جا رہی ہے جس میں کمی بیشی ہو سکتی ہے جھیل میں گرنے والی چار پانچ چھوٹی آبشاریں خوبصورت منظر میں اپنی مثال آپ ہیں۔
سر جھیل سے نیچے کی طرف بہنے والا پانی ایک بڑی آبشار کا منظر پیش کرتا ہے پانی پتھر کے ایک قدرتی چینل سے گزرتا ہے ایک کلومیٹر کا یہ پتھر کے چینل سے گزرتا پانی کہیں پہ اونچائی سے گرتا آبشاروں کا منظر پیش کرتا ھے کہیں اس کے بخارات قوس قزاح کے رنگ بکھیرتے ہیں کہیں سفید دودھ کی نہر کا منظر پیش کرتے یہ ایک بڑی آبشار کی شکل میں لُنڈا بہک میں گرتی یے جو تصویر میں اس کا آخری نظارہ دیکھا جا سکتا ھے۔
لُنڈا بہک میں کیمپنگ اور قیام کیا جا سکتا ہے اور اگلا خوبصورت مقام آسمان بہک ہے آسمان بہک بھی بے حد خوبصورت جگہ ہے اور آسمان بہک کی آبشار کشمیر کی سب سے بڑی آبشار کہلاتی ھے جو قدرتی گلیشئیرز سے نکل کر پہاڑوں سے نیچے گرتی آسمان بہک کے میدانوں سے ہوتے ہوے لُنڈا بہک اور بچکارلیاں ڈیریاں سے ندی کی شکل میں بیلہ کے مقام پہ دریا میں ملتی ھے ۔ اس ندی کے ساتھ ساتھ سفر کرتے ہوے آپ آسمان بہک تک جا سکتے ہیں۔ اس ندی کے ساتھ ہاڑیاں سے آسمان بہک تک سفر تین گھنٹوں میں کیا جا سکتا ہے۔
بیلہ سے سر جھیل تک سفر تین گھنٹے میں پیدل اور دو گھنٹوں میں گھوڑوں پہ کیا جا سکتا ہے۔
جبکہ بیلہ سے آسمان بہک تک پیدل چار گھنٹے لگتے ہیں گھوڑے پہ اڑھائی گھنٹے کا سفر ہے. اس ویلی کا راستہ مشکل نہیں نا بہت ذیادہ چڑھائی ہے سیاح با آسانی آ سکتے ہیں لیکن ان کھانے پینے اور رہائش اور گرم کپڑوں کا انتظام کرنا ضروری ہے