تحریر و عکاسی، اسرار علی میر
پاکستان اور افغانستان کے باڈر کے قریب اور واخان کی پٹی کے ساتھ واقع کرومبر جھیل کی سطح سمندر سے بلندی 14ہزار 121 فٹ ہے یہ پاکستان یہ پاکستان کے دوسری بلند ترین جھیل ہے جبکہ دنیا میں بلند جھیلوں میں اس کا نمبر 31واں ہے جھیل کی گہرائی 55 میٹر جبکہ لمبائی 4 کلو میٹر چوڑائی 2 کلو میٹر کے کے بھگ ہے اس جھیل تک پہنچنے کیلئے چترال اور گلگت بلتستان سے راستے جاتے ہیں۔
لیکن اس جھیل تک پہنچنا آسان نہیں کیوں کہ کچی سڑکوں پر تکلیف دہ سفر اور پھر ایک دن مسلسل پیدل سفر کرنا پڑتا ہے بلندی کی وجہ سے آکسیجن کی کمی ہے اکثر افراد کو مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑ جاتا ہے کئی لوگ راستے سے ہی واپس کی راہ لیتے ہیں البتہ جھیل تک پیدل راستے کیلئے گھوڑے بھی دستیاب ہیں۔
چترال کے راستے سے کچی سڑک پر سفر کرنے کے بعد یارخون آتا ہے جہاں قیام کی سہولت موجود ہے سیاح یہاں قیام کرنے کے بعد اگلے دن لشکر گاہ کا سفر کرتے ہیں جو کہ جیپ پر 12 گھنٹے پر مشتمل ہے لشکر گاؤ میں بھی خیموں میں رہائش کا انتظام ہے لشکر گاہ سے پیدل سفر شروع ہوتا ہے جو کہ پورا دن ہی پیدل سفر کرنا پڑتا ہے تیس کلو میٹر کا پیدل سفر کرکے مشکل سے رات کو جھیل پر پہنچتے ہیں۔
لشکر گاہ سے جھیل تک جانے کیلئے گھوڑے بھی مل جاتے ہیں جو لوگ پیدل نہیں چل سکتے وہ گھوڑوں پر جا سکتے ہیں تاہم آکسیجن کا مسئلہ ہوتا ہے اس لئے کئی لوگوں کو سانس کا مسئلہ بھی ہو جاتا ہے۔
جھیل جس جگہ واضع ہے اس کو وادی اشکومن کہا جاتا ہے جھیل کے اطراف کھلے میدان سبزے سے پھرے ہوئے ہیں۔
کرومبر جھیل کی سیاحت کیلئے جانے والوں کو یہ بھی ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ چترال سے نکلتے ہے کچھ دیر بعد فون اور انٹرنیٹ کی سروس ختم ہو جاتی ہے پھر تقریبا چار دن آپ کو دنیا سے مکمل کٹ کر ہی رہنا پڑتا ہے۔
کسی بھی مشکل سے بچنے کیلئے جھیل کی سیاحت کیلئے جانے والوں کو اچھے قسم کے جوتے گرم کپڑوں سمیت دیگر ضروری اشیاء آپ کو ساتھ رکھنا ہوں گی۔