بھارتی فوج نے وادی نیلم کے5افراد کو پکڑ کر مار ڈالا ؟

شئر کریں

وادی نیلم(کی نیوز)

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم کے کنٹرول لائن کے قریب واقع گاؤں ساؤناڑ بالا کے رہائشی پانچ افراد گزشتہ ایک روز سے لاپتہ ہو گئے ہیں جن کے بارے خیال ہے کہ ان کو بھارتی فوج پکڑ کر ساتھ لے گئی ہے یا ان کو مار ڈالا گیا ہے۔

(کی نیوز)کو ملنے والی پولیس کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ پانچ افراد جو کھوڑی بہک نامی گرمیوں کی عارضی بستی سے ملحقہ پہاڑی علاقے میں جڑی بوٹیاں نکالنے گئے تھے اور تاحال واپس نہیں لوٹے پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خفیہ ذرائع کے مطابق ان پانچ افراد کو یا تو بھارتی فوج پکڑ کر بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے علاقہ میں لے گئی ہے یا ان کو مار دیا گیا ہے

لاپتہ افراد میں ان افراد میں 40 سالہ صدیق ولد طواسین، 38 سالہ شیر افضل ولد عالم ،37 سالہ فیاض احمد ولد منگتا خان، 37 سالہ غلام رسول ولد خان ولی اور 37 سالہ سرفراز ولد حفیظ اللہ شامل ہیں۔

دریں اثنا بھارتی میڈیا نے بھارتی فوج اور جموں کشمیر پولیس کے حوالے سے خبر دی ہے کہ ضلع کپواڑہ کے مچھل سیکٹر
میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے پانچ عسکریت پسندوں ہو مار دیا گیا ہے تاہم ان کی شناخت تاحال جاری نہیں کی گئی۔

وادی نیلم کے گاؤں ساؤناڑ بالا کے کونسلر محمد ارشد نے (کی نیوز ) کو بتایا ہے کہ ان تمام پانچ نوجوانوں کا کسی بھی قسم کی عسکری سرگرمیوں سے کبھی تعلق نہیں رہا وہ کڑی بوٹیاں پہاڑوں سے نکال کر ان کو فروخت کرکے اپنی گزر اوقات کرتے تھے بھارتی فوج معصوم لوگوں کو مارنے کے بعد ان کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے ان کا تعلق عسکریت سے جوڑ دیتی ہے جو روز اول سے بھارتی فوج کا معمول ہے۔

یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقے سے افراد لاپتہ ہوئے اس سے قبل بھی بہت سے واقعات میں بیشمار لوگ لاپتہ ہوئے جن کے زندہ یا مردہ ہونے کی اطلاع بھی کہیں ملی تاہم بعض خوش قسمت لوگوں ہو ماضی میں پاکستان اور بھارت کی افواج نے واپس بھی بھیجا کئی واقعات میں بھارتی فوج نے پاکستانی حکام کو ڈیڈ باڈی واپس کیں۔

ایسے واقعات اکثر وادی نیلم،چکوٹھی ،لیپہ ،نکیال ،عباسپور سمیت دیگر کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں پیش آتے ہیں، دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر معاہدہ ہونے کے بعد بھی ایسے واقعات میں کمی نہیں آئی۔

یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا جب کشمیری 27اکتوبر 1947 کو بھارت کی طرف سے جموں کشمیر میں فوجیں اتارنے کے خلاف یوم سیاہ منایا جارہا ہے۔
جبکہ سیز فائر معاہدے کے کئی سال بعد 26 اکتوبر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔


شئر کریں

Similar Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے