وادی نیلم(ابو سیف،کی نیوز)
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم میں گزشتہ دنوں بھارتی فوج کے ہاتھوں پانچ نوجوانوں کو مارے جانے کے خلاف وادی میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ وادی نیلم کے مختلف مقامات پر ہونے والے مظاہروں میں عوام علاقہ مارے گئے نوجوانوں کے رشتہ دار عزیز و اقارب سیاسی جماعتوں کے کارکن بھی شرکت کررہے ہیں۔
ایک ہفتہ قبل ساؤ ناڑ کے پانچ نوجوان جو کہ پہاڑوں سے جڑی بوٹی نکالنے گئے تھے جب واپس نا آئے تو دوسرے دن بھارتی فوج کے حوالے سے بھارتی میڈیا پر خبر آئی کہ مچھلی سیکٹر میں عسکری تنظیم سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کو ایک مقابلے میں مار ڈالا ہے۔
جس کے فوری بعد ان نوجوانوں کے خاندان اور عوام علاقہ نے بھارت کے اس دعوے کر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ نوجوان محنت کش ہیں جن کا کسی عسکری جماعت سے دور کا تعلق نہیں بھارت ان بے قصور نوجوانون کے مار کر آمدہ بھارت کے الیکشن کیلئے سیاسی مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
بالائی وادی نیلم کے گاؤں ساؤناڑ میں اس واقع کے فوری بعد احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جبکہ گزشتہ جمعہ کو ساؤ ناڑ میں دوبارہ مظاہرہ کیا گیا جس کے بعد سرداری ہلمت سمیت دیگر مقامات پر بھی مظاہرے کئے گئے ہیں مظاہرین ان نواجوانوں کی واپسی کا مطالبہ کررہے ہیں۔
گاؤں ساؤ ناڑ سے منتخب کونسلر اور وائس چیئر مین یونین کونسل گریس محمد ارشد نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی ریاست ہے جس ہے پانچ بیٹے مار دیئے گئے ہیں اور وہ خاموش ہے ان کا کہنا تھا کہ ان پانچ نوجوانوں کے خاندان کے 42 افراد اس کے سہارے سے محروم اور بے آسرا ہوکر رہ گئے ہیں حکومت ان خاندانوں کی کفالت کرے۔
مظاہروں سے خطاب کرنے والے مقررین نے انسانی حقوق کے عالمی اداروں حکومت پاکستان اور عسکری حکام سےطالبہ کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر بسنے والے لوگوں کو تحفظ فراہم کیا جائے کیوں کہ کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں سے لوگوں کو بھارتی فوج اغوا کرکے مار دیتی ہے اور ان کی لاشیں بھی واپس نہیں کیجاتی۔
تاہم پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں اس واقع کو میڈیا نے سر سری کوریج تو دی لیکن اس حوالے سے پاکستانی فوج کے ادارہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سمیت حکومت اور سول انتظامیہ کی طرف سے مکمل خاموشی ہے اور کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومتوں انتظامیہ عسکری اداروں کی خاموشی پر مظاہرہ کرنے والے تنقید کرتے نظر آتے ہیں۔
(کی نیوز) کی تحقیق کے مطابق بھی ان پانچوں نوجوانوں کا کسی تنظیم سے تعلق کا کوئی ثبوت نہیں ملا انتہائی غریب گھرانوں سے تعلق رکھنے والے یہ نوجوان جڑی بوٹی نکال کراس کو فروخت کرکے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالتے تھے تاہم اس بات کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ یہ کٹی بوٹی نکالتے ہوئے بھارت کے زیر انتظام علاقے میں چلے گئے ہوں گے کیوں کہ ان علاقوں میں جڑی بوٹیوں کی مقدار پاکستان کے زیر انتظام علاقےکی نسبت زیادہ پائی جاتی ہے