سروالی پیک، جو سر کرنے گیا واپس نہیں آیا
امیر الدین مغل
سروالی پیک پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی وادی نیلم کی شونٹھر ویلی میں واقع ہے سطح سمندر سے اس کی بلندی 6326 میٹر یا 20755 فٹ ہے اس چوٹی کے عقب میں گلگت بلتستان کا قاتل پہاڑ کے نام سے مشہور ناگا پربت واقع ہے۔
سروالی پیک کو سر کرنے کیلئے پہلی مرتبہ 2004 میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے محکمہ سیاحت نے الپائن کلب کے ساتھ ملکر کوشش کی لیکن سروالی پیک کر سر کرنے والی یہ ٹیم تقریبآ 14000 فٹ ہی بلندی تک ہی جا سکی اور پھر واپسی آنا پڑا۔
دوسری مرتبہ اسلام آباد سے تین رکنی کوہ پیماؤں کی ٹیم نے مہم جوئی کی لیکن تینوں اپنی جانیں گنوا بیٹھے جن کی لاشیں یا کوئی نشان آج تک نہ مل سکا حالانکہ پاکستان آرمی اور تجربہ کار کوہ پیما کی ٹیم نے ہیلی کاپٹر کی مدد سے کئی روز تک سرچ آپریشن بھی کیا۔
سروالی والی پیک کو سر کرنا مشکل ضرور ہو سکتا ہے لیکن ناممکن نہیں لیکن اب تک اس کا روٹ تلاش کرنے کیلئے ماہرین کی نگرانی میں کوئی باقاعدہ سروے تک نہیں کیا گیا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے محکموں کے پاس اتنے وسائل اور استعداد نہیں کہ وہ یہ کام کر سکیں پاکستان کے وہ ادارے جو مہماتی سیاحت کوہ پیمائی کی مہارت رکھتے ہیں یا ان کے پاس وسائل ہیں ان کو اس سے کوئی دلچسپی نہیں۔
سروالی پیک کو عبور کرنے کیلئے ٹریک کا باقاعدہ سروے اور بھرپور منصوبہ بندی نہ ہونے کی وجہ سے چوٹی کو عبور کرنے کی ناقص مہم کی وجہ سے تین قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئی۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریبی علاقوں میں غیر ملکی سیاحوں اور کوہ پیماؤں کو آنے کی اجازت نہیں ملتی وادی نیلم کنٹرول لائن پر واقع ہے اس لئے بین الاقوامی کوہ پیما اس پیک کو سر کرنے کی کوئی مہم نہیں چلا سکتے ۔
سروالی پیک کو دیکھنے کیلئے بھی کم ہی کوئی جاتا ہے اس کی بنیادی وجہ اس بارے معلومات کا نا ہونا ہے نا کسی ادارے نے اس حوالےسے کوئی لیٹریچر شائع کیا ہے نا ہی کوئی ڈاکیو کنٹری بنائی جا سکی ہے ۔
سروالی کیلئے وادی نیلم کے علاقہ کیل سے سفر کرتے ہوئے شونٹھر ویلی کے دومیل بالا گاؤں سے بائیں جانب اس کا راستہ نکلتا ہے پہلے کافی آگے تک جیپ کا راستہ تھا لیکن اب پیدل ہی سفر کرنا پڑتا ہے۔
ٹریکنگ کرنے والے سیاح اگر صبح دومیل بالا سے سروالی کے ویو پوائنٹ جہاں سے یہ پیک واضع نظر آتی ہے دیکھ کر شام تک واپس دومیل آ سکتے ہیں راستے میں کیمپنگ بھی کیجا سکتی ہے۔
سر وادی پیک کے اوپر اور اس کے دامن میں صدیوں پرانے گلیشیرز موجود ہیں موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث بڑھتے ہوئے درجہ حرارت سے اب یہ گلیشئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔
شونٹھر ویلی میں دوسری معروف پیک ہری پربت ہے جس کے دامن میں چٹا کٹھا جھیل واقع ہے اس چوٹی کو بھی ابھی تک کوئی سر نہیں کر سکا اس کی بلندی سطح سمندر سے تقریباً 18500 فٹ ہے
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مہماتی سیاحت ،کوہ پیمائی کے کافی موقع موجود ہیں اس طرف توجہ دیکر سیاحت کے نئے دروازے کھولے جا سکتے ہیں۔
کیوں کہ دنیا میں ایک درجن کے لگ بھگ ممالک ہیں جن میں بیس ہزار فٹ بلند چوٹیاں ہیں اس چھوٹے سے خطے میں بیس ہزار سے زائد بلند چوٹی کی موجودگی قدرت کی خاص عنائت ہے