کشمیر ہائی کورٹ نے پاکستانی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریشن ختم کر دی۔
مظفرآباد، کی نیوز
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے ہائی کورٹ نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں رجسٹرڈ پاکستان کی سیاسی جماعتوں کی رجسٹریسن کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے
ہائی کورٹ کا لارجر بینچ چیف جسٹس صداقت حسین راجہ جسٹس میاں عارف حسین جسٹس سردار اعجاز خان اور جسٹس خالد رشید چوہدری پر مشتمل تھا
کشمیر ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ سیاسی جماعتوں نے رجسٹریشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی ہے کشمیر ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن ائین کے بغیر رجسٹریشن نہیں دے سکتا تھا ۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کو عبوری رجسٹریشن دی تھی
عبوری رجسٹریشن کا ائین میں تصور موجود نہیں ہے کشمیر ہائی کورٹ میں مختلف رٹیں دائر کی گئی تھی رٹس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سیاسی جماعتیں کونسلرز کو نوٹسز جاری نہیں کر سکتے۔
پاکستان مسلم لیگ نون تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے بعد چیئرمین ضلع کونسل اور میر وغیرہ کے الیکشن میں جماعتی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرنے پر بہت سے کونسلر کو نوٹس جاری کیے تھا متاثرہ کونسلر نے ازاد کشمیر ہائی کورٹ سے رجوع کر رکھا تھا۔
عدالت نے قرار دیا ہے کہ جب ایک سیاسی ہائی کورٹ بینچ نے ریمارکس دیئے کہ جماعت کی بنیادی درست نہیں ہے تو وہ کسی کو نوٹس کیسے جاری کر سکتی ہے۔
یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قائم پاکستانئ جماعتوں کی شاخوں کی اعلی عدالتوں نے رجسٹریشن منسوخ کر دی ہیں۔
سینئر قانون دان مشتاق جنجوعہ نے ہائی کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان سیاسی جماعتوں نے بلدیاتی انتخابات میں اپنے امید واروں کو جماعت کے ڈسپلن کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کئے تھے جس یہ یہ لوگ عدالت میں چلے گئے جس پر عدالت نے جماعتوں کی بنیادی رکنیت کو ہی غلط قرار دے دیا تاہم عدالت نے ان جماعتوں کی دوبارہ قانون کے مطابق رجسٹریشن پر پابندی نہیں لگائی نئی جماعٹیں قانون کے مطابق رجسٹریشن کرا سکتی ہیں