اڑھائی گھڑیا سانپ جس کا ڈسا پانی نہیں مانگتا۔
تحریر :محمد رزاق
گزشتہ دنوں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقہ ہجیرہ میں ایک خاتون جو کہ چار بچوں کی ماں تھی کو سانپ نے اس وقت ڈس لیا جب خاتون بچوں کو سکول سے واپس لانے گئی متاثرہ خاتون اسپتال لیجانے سے قبل ہی دم توڑ گئی۔
اس خاتون کو انتہائی خطرناک زہریلے سانپ نے ڈسا تھا جس کو انگلش میں Russell Viper کہا جاتا ہے مقامی لوگ اس کو گوں یا گونڑ کہتے ہیں جبکہ اس کا اڑھائی گھڑیا بھی کہا جاتا ہے وہ اس لئے کہ یہ اگر کسی انسان کو ڈس لے تو پھر انسان چند گھڑیاں ہی ذندہ رہتا ہے۔
یہ گرم علاقوں میں پایا جاتا ہے اس سے قبل بھی ہر سال موسم گرما میں گرم علاقوں میں اس سانپ کے ڈسنے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں اور کئی لوگ اس کے ڈسنے سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں ۔
بھارت میں یہ سانپ بکثرت پایا جاتا ہے پاکستان سمیت برصغیر کے دیگر ممالک اور جموں کشمیر کے گرم علاقوں خاص کر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر ہے گرم علاقوں میرپور کوٹلی بھمبر اور پونچھ کے زیریں علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
اگر یہ سانپ کسی کو ڈس لے تو فوری طور پر مریض کو اسپتال پہنچائیں جیسے بھی سواری ہو بائیک ہو گاڑی بغیر کسی تاخیر کے اگر سانپ مار دیا گیا ہے تو سانپ کو بھی ساتھ رکھیں تاکہ ڈاکٹر دیکھ کر آسانی سے فوری علاج شروع کرے ٹیسٹ کرنے کی تاخیر بھی نا ہو۔
کوشش کریں کسی بڑے اسپتال کا رخ کریں کیوں کہ چھوٹے اسپتال بیسک ہیلتھ یونٹ رات کو بند رہتے ہیں کہیں ڈاکٹر نہیں ہوتے اور کہیں ادویات اور دیگر سہولیات کی کمی ہوتی ہے۔
سانپ کے ڈسنے کے اکثر شام یا رات کو پیش آتے ہیں اس وقت چھوٹے اسپتال بند ہی ہوتے ہیں۔