پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کے میں چہیلہ بانڈی ہے مقام پر دریائے نیلم میں نہاتے ہوئے تین روز قبل ڈوب کر جاں بحق ہونے والے تینوں طالب علموں کی لاشیں مل گئیں ہیں۔

مظفرآباد، دریائے نیلم میں نہاتے ہوئے ڈوبنے والے چار طلبہ کی لاشیں مل گئیں۔

شئر کریں

مظفرآباد، سیف السلام

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں چہیلہ بانڈی کے مقام پر دریائے نیلم میں نہاتے ہوئے تین روز قبل ڈوب کر جاں بحق ہونے والے تینوں طالب علموں کی لاشیں مل گئیں ہیں۔

وادی نیلم کے علاقہ کیل سے تعلق رکھنے والے دو گیارویں اور بارویں کلاس کے طالب علم جو کہ آپس میں کزن تھے دریا میں نہا رہے تھے کہ ان میں سے دو گہرے پانی میں چلے گئے اور ڈوبنے لگے تو انہوں نے اپنے دوسرے دوستوں کو بچانے کیلئے آواز دی جس پر دوسرے دو ان کو بچانے کیلئے آگے بڑھے لیکن وہ ڈوبنے والوں کو بچانے کے بجائے ان کے ساتھ پانی میں ڈوب گئے۔
موقع پر ان چاروں کے دو دوست اور بھی موجود تھے جن کے شور مچانے پر پر مقامی لوگ اور پھر ریسکیو اہلکار موقع پر پہنچ گئے سرچ آپریشن کے دوران دو لاشیں نکالی گئیں۔
دیگر لاشوں کی تلاش کیلئے دو روز تک جاری رہنے والے سرچ آپریشن کے نتیجہ میں ریسکیو اہلکاروں نے پیر کے دیگر دو لاشیں بھی نکالی لیں جس کے بعد ان کے آبائی گاؤں کیل روانہ کر دیا گیا۔
اس سے قبل اتوار کے روز نوسیری ہے مقام پر تعمیر نیلم جہلم ڈیم سے دریائے نیلم کا پانی بھی مکمل بند کیا گیا ۔
واقع کے بعد مظفرآباد کی ضلعی انتظامیہ نے دریاؤں میں نہانے پر دفعہ 144 کا نفاذ کرتے ہوئے مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
ڈوبنے والے نوجوانوں میں سے ایک چھ بہنوں کا اکلوتا بھائی تھا ان چاروں کو پانی میں تیرنے کی مہارت نا تھی جس کی وجہ سے یہ چاروں ڈوب گئے ورنہ ان دنوں دریائے نیلم میں پانی بہت کم ہے تاہم جہاں طالب علم ڈوبے وہاں دریا کی گہرائی ذیادہ ہے۔
ہر سال گرمیوں کے موسم میں دریائوں میں نہاتے ہوئے لوگوں کے ڈوبنے کے واقعات اکثر پیش آتے تھے۔


شئر کریں

Similar Posts

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے