مظفرآباد ( کی نیوز)
شدید عوامی احتجاج شٹر ڈاؤن پہیہ جام ہڑتال رنگ لے آئی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے بجلی کے بلات میں کیا گیا اضافہ واپس لے لیا جن لوگوں نے بل جمع نہیں کروائے ان سے اضافی سر چارج بھی نہیں لیا جائے گا۔
مظفرآباد میں محکمہ تعلقات عامہ کے مرکزی دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بے محکمے وزیروں وقار نور, عبد الماجد خان اور چوہدری محمد رشید کا کہنا تھا کہ واپڈا کی جانب سے منگلا اپ ریزنگ معاہدہ میں ہونے والی ترمیم کو کشمیر حکومت سمیت کسی بھی فورم کی حمائت حاصل نا تھی۔ منگلا ڈیم اپ ریزنگ معاہدہ میں ترامیم کسی کابینہ میں زیر غور نہیں آئیں اس لئے ہم منگلا ڈیم اپ ریزنگ معاہدہ میں کی گئی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔
وزیروں کا کہنا تھا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کے نوسیری ڈیم سے معاہدہ ہے مطابق 20 کیومک پانی دریائے نیلم چھوڑا جائے گا نوسیری ڈیم سے دریا میں چھوڑے گئے پانی کی سطع ماپنے کیلئے پلوں کے نیچے نشانات لگا دیئے ہیں تاکہ دریا میں معاہدے کے مطابق پانی رواں رہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے وزرا کا مزید کہنا تھا کہ جس طرح پنجابی بلوچی سندھی اپنے حق کیلئے بات کررہے ہیں اسی طرح ہم بحیثت کشمیری اپنے حق کی بات کرتے ہیں جس پر ہمیں کوئی شرمندگی نہیں۔
پاکستان میں بجلی کی ریگولیٹری اتھارٹی NEPRA نے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 7 روپے 50 پیسے فی یونٹ تک اضافہ کیا تھا اور ٹیکس بھی بڑھائے تھے جس کے مطابق 100 یونٹ والے صارف کیلئے 3روپے 200 یونٹ کیلئے 4 روپے 300 یونٹ تک 5 اور 400 یونٹ کیلئے 6 روپے 50 پیسے اور 700 یونٹ خرچ کرنے والے گھریلو صارفین کیلئے 7 روپے پچاس پیسے فی یونٹ اضافہ کیا تھا۔
اس اضافے کے خلاف پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال ہوئی جبکہ لوگوں نے بجلی کے بلات نا جمع کرانے اور بلوں کو جلانے کی تحریک شروع کر رکھی تھی۔
آج جمعہ کے روز وزرائے کی پریس کانفرنس کا اکثریت سے صحافیوں نے احتجاجاً بائیکاٹ بھی کیا جس کی وجہ یہ تھی کہ محکمہ تعلقات عامہ نے گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ شائع کی تھی جس میں صحافیوں کو لفافہ صحافی بلیک میلر کہا گیا تھا۔
پریس کانفرس سے قبل صحافیوں نے موقف اختیار کیا کہ حکومت بتائے کہ کون بلیک میلر اور لفافہ ہے تمام کمیونٹی پر ایسے الزامات کیوں لگائے گئے صحافی احتجاجاً پریس کانفرنس سے اپنے مائیک لیکر چلے گئے۔