نیٹو بمقابلہ ایس سی او بڑا اتحاد کون ہے
امیر الدین مغل
1996 میں شنگھائی فائیو کے نام سے بننے والی تنظیم کو2001 شنگھائی تعاون تنظیم یاShanghai Cooperation Organisation (SCO) کے نام سے چین اور روس نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی اب اس کے رکن ممالک کی تعداد دس ہو گئی ہے جن میں چین، روس، بھارت، پاکستان ،تاجکستان، قازقستان، کرغزستان، ازبکستان ، ایران اور بیلا روس ہیں۔
پاکستان 2005 سے 2016 تک مبصر رکن رہا جس کے بعد مستقل رکن بن گیا 2017 میں پاکستان اور بھارت کے تنظیم کے مستقل رکن بننے کے بعد تنظیم کا دائرہ کار کو مزید وسعت ملی اس تنظیم کو یوریشیا کی سیکورٹی تنظیم کے طور پر منظم کیا گیا۔
گزشتہ سال ایران مستقل رکن بنا ہے منگولیا اس وقت تنظیم کا مبصر رکن ہے جبکہ 14 ممالک ڈائیلاگ پارٹنر میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات،ترکیہ، کویٹ، قطر،مصر،بحرین ،آزربھائیجان ، آرمینیاں، کمبوڈیا، نیپال، سری لنکا، مالدیپ اور میانمار شامل ہیں۔
اس وقت شنگھائی تعاون تنظیم دنیا کی بڑی تنظیم ہے جو دنیا کے کل رقبے کے 65 فیصد جبکہ کل آبادی کے 42 فیصد کی نمائندگی کرتی ہے۔
اگر نیٹو کا مقابلہ شنگھائی تعاون تنظیم سے کیا جائے تو نیٹو میں 32 ممالک شامل ہیں نیٹو کے مقابلے میں فوجی طاقت کے مقابلے میں شنگھائی تعاون تنظیم میں صرف دس ممالک شامل ہیں لیکن اس تنظیم کو مغربی فوجی اتحاد کے مقابلے میں متوازی اتحاد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اس تنظیم کی وجہ سے خطے میں کشیدگی کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہونے والی ایس سی او کا نفرنس میں آٹھ ممالک کے سربراہان مملکت جبکہ بھارت کے وزیر خارجہ اور ایران کے نائب صدر شرکت کررہے ہیں بھارت کے وزیر خارجہ کے پاکستان آمد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان خراب سفارتی تعلقات کی بہتری کی بھی امید کیجا رہی ہے۔
بھارت کی طرف سے 2019 میں متنازعہ ریاست جموں کشمیر کی خصوصی حثیت ختم کرنے کے بعد سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں طویل خلا چلا آرہا ہے
ایس سی او کانفرنس کیلئے پاکستان کے دارالحکومت کو خوبصورت انداز میں سجایا گیا ہے اور سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے ہیں اس دوران اہم شاہراہوں کو عام ٹریفک کیلئے بند کرتے ہوئے دارالحکومت میں سرکاری تمام اداروں میں عام تعطیل کی گئی ہے.