پیکنگ والی خوراک خطرناک بیماریوں کا سبب ہے۔ ماہرین
مظفرآباد، امیرالدین مغل
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پیکنگ والی خوراک Ultra-processed food،اور مشروبات، کینسر, ہارٹ ،شوگر سمیت دیگر بیماریوں کا سبب بن رہی بیماریوں سے بچنے کیلئے سادہ خوراک کا استعمال معمول بنانے کیلئے تمام مکاتب فکر کو کام کرنا ہوگا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ کولا مشروبات میں بہت ذیادہ چینی استعمال کیجاتی ہے ایک چھوٹی بوتل میں سات سے نو چمچ چینی شامل ہوتی ایسے مشروبات کا استعمال انتہائی مضر ہے چینی اور گھی کا ذیادہ استعمال بیماریوں کا سبب بن رہا ہے اس لئے حکومت گھی اور چینی پر سبسڈی ختم کرے۔
ماہرین کا کہنا تھا کہ ایکسٹرا پراسیسڈ فوڈ سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے روز 350 افراد مر رہے ہیں جبکہ تمباکو نوشی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے 500 لوگ روانہ موت کے کہہ میں چلے جاتے ہیں اس وقت پاکستان میں روزانہ 1200 نوجوان تمباکو کا استعمال شروع کررہے ہیں جو آگے جا کر منشیات کے عادی بنتے ہیں.
ماہرین نے کا کہنا تھا کہ گھی اور چینی وافر مقدار میں استعمال کرنا ضروری نہیں اس کو مناسب مقدار میں ہی استعمال کیا جانا چاہیئے حکومت گھی اور چینی ہے بجائے صحت مند خوراک پر عوام کو سبسڈی دے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (PNHA) کے زیر اہتمام مقامی فائیو سٹار ہوٹل میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین نے کیا۔
سیکرٹری سپورٹس یوتھ اینڈ کلچر محترمہ مدحت شہزاد سیمینار کی مہمان خصوصی تھیں سیمینار میں سیکرٹری تعلیم زاہد عباسی ، ڈی ایس پی پنجاب پولیس ثناء اللہ گھمن اور ڈاکٹر بشراءشمس، ڈاکٹر کرنل شکیل مرزا نے خطاب اور دیگر نے خطاب کیا سیمینار میں سول سوسائٹی ، سرکاری افیسران, صحافیوں، خواتین اور طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری سپورٹس ، یوتھ اینڈ کلچر مدحت شہزاد نے کہا کہ نوجوانوں کو حفظان صحت کی آگاہی فراہم کرنا انتہائی ضروری ہے، تعلیمی اداروں کے لیے فوڈ اینڈ نیوٹریشن پالیسی بنائیں گے جبکہ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر فاسٹ ٹریک پرتبدیلی لائی جائےگی میڈیا، پولیس اور سول سوسائٹی معاشرے میں حفظان صحت کے لیے آگاہی مہم میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر کرنل شکیل مرزا نے الٹر پروسیسڈ فوڈز کے اثرات پر پریذنٹیشن دیتے ہوئے کہا کہ تمباکو نوشی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے، فاسٹ فوڈ،برگر ز اور کولڈ ڈرنکس ، چینی ، نمک اور گھی کی ملاوٹ سے بھرپور ہوتی ہیں ہمیں قدرتی غذائیں کھانی چاہیں ، شوگر اور دل کی بیماریوں کی بڑی وجہ خوراک کا متوازن نہ ہونا ہے ، تمباکو نوشی اور نشے کی ہر شکل حفظان صحت کے اصولوں کے منافی ہے۔ تمباکو نوشی ، کینسر ، دل کی بیماریوں کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ جبکہ سیمپل فوڈ اورسبزیوں کے استعمال سے انسان بہتر اور صحت مند زندگی گزار سکتاہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ سادھا غذائیں سبزیاں اور پھل ہماری صحت کو برقرار رکھ سکتی ہیں ۔ حکومت کو چاہئے کہ شوگر ، گھی جیسی غذائیں صحت کے منافی ہیں ان پر کسی قسم کی سبسڈی نہ دی جائے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی عہدیدار ڈاکٹر بشرا شمس نے کہا کہ یورپ اب آرگینک فوڈز کی طرف آ گیا ہے ہم ابھی انگریزوں کی خوراک کھانے لگے ہوئے ہیں۔ بچوں میں سادہ خوراک کی عادت ڈالنا ہوگی اور اس کے لیے ضروری ہے کہ بچوں کو غذائوں کے اچھے برے اثرات کے بارے میں بتایا جائے۔ ماؤں کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کی صحت کیلئے ان کو اپنا دودھ پلائیں۔
سیکرٹری سکولز زاہد عباسی نے کہا کہ ہمیں سالٹ اور شوگر سے بھرپور غزائیں کھانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ دنیا organic فوڈ کی طرف بڑھ رہی ہے ہمیں گوشت ، چینی اور گھی جیسی غذائوں سے بچنا چاہئے ، پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ مل کر سکولز میں فوڈ پالیسی پر کام کیا جائے گا۔
ڈی ایس پی پنجاب پولیس ثنا اللہ گھمن نے کہا ہے کہ نشہ نوجوانوں کو تباہ کر رہا ہے روانہ 1200 نوجوان تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں جو بعد میں منشیات کے عادی بنتے ہیں سگریٹ ،نسوار، پان گٹکا سب مضر صحت ہیں۔
وائس پریذڈنٹ پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن نے تمام معزز مہمانان گرامی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آرگنائزیشن آزادکشمیر میں متوازن صحت کے لیے حکومت کے ساتھ مل کر کام کرے گی ۔