نکیال کے جنگلات کئی روز سے لگی آگ ذمہ دار کون؟

شئر کریں

تحریر: شاہ نواز علی شیر ایڈووکیٹ

راقم الحروف نے ایک ماہ قبل نکیال کے جنگلات میں لگنے والی آگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی تباہی پر روشنی ڈالی تھی، مگر بدقسمتی سے نہ صرف یہ صورت حال جوں کی توں ہے بلکہ اس میں شدت آتی جا رہی ہے۔

نکیال، میرپور ڈویژن کا وہ حسین خطہ ہے جہاں قدرتی خوبصورتی اور صحت افزا ماحول ہے، جہاں گھنے درخت اور مختلف قسم کے پودے، خاص طور پر چیڑھ کے درخت، ایک منفرد منظر پیش کرتے ہیں۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ یہاں کی جنگلاتی دولت کو قبضہ مافیا، محکمہ جنگلات اور انتظامیہ کی ملی بھگت نے تباہ کر دیا ہے

تجاوزات، جنگلات کا کٹاؤ، اور غیر قانونی مداخلت کا سلسلہ دن بدن بڑھ رہا ہے، اور اب آگ کی صورت میں اس تباہی نے ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے۔

جنوری 2025 کے مہینے میں راقم الحروف نکیال کے ایک درجن سے زائد مقامات پر جنگلات کو جلتے ہوئے دیکھا۔ خاص طور پر جھلکہ کا وہ جنگل جس میں نئی نباتات اور جنگلی حیات جیسے مور، بکریاں وغیرہ پائے جاتے تھے،اج تیسرے دن بھی آگ کی لپیٹ میں ہے۔ تادم تحریر مسلسل جل رہا ہے ۔ جبکہ نرگل کریلہ کا دو دن جلتا رہا ہے ۔

اس دوران محکمہ جنگلات کے ملازمین، جنہیں آگ پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر کارروائی کرنی چاہیے تھی، آج وہ پانی اطلاع کے مطابق ، آج ڈی ایف او کوٹلی کو آگ کا علم ہونے کے بعد ردعمل پر آپس میں ایک دوسرے کو کال کر رہے تھے اور آگ بجھانے کے لئے مشاورت کر رہے تھے اور چند ملازمین جنہوں نے دیانتداری سے آگ بجھانے کی کوشش کی، وہ بھی تھک کر بے بس ہو چکے تھے۔

ان تمام حالات کے باوجود نہ تو کوئی مقدمہ درج کیا گیا، نہ ہی محکمہ جنگلات نے اس سنگین مسئلے کو سنجیدگی سے لیا۔اب تیسرے دن ڈی ایف او کوٹلی کی کال پر سوچ بچار کر رہے ہیں ۔جو کہ لمحہ فکریہ ہے ۔

حتی کہ ایک بھی درخواست نہیں دی ۔ اگر کسی کے خلاف کارروائی کرائی جائے تو روائیتی سیاسی طبقہ متحرک ہو کر اپنے اپنے کارکنوں کو چھڑوا کر لے جائیں گے ۔ صورتحال کو سماج اور ماحول دشمنوں نے گھمبیر بنا دیا ہے ۔ ناسور بن چکی ہے ۔

نکیال کی انتظامیہ بھی مکمل خاموش ہے، حتیٰ کہ اسسٹنٹ کمشنر اور تحصیلدار جیسے افسران جنہیں جنگلات کے تحفظ کے لئے کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے، وہ بھی اس معاملے پر چپ ہیں۔بلکہ جنگلات پر قبضہ کے کیس مسائل جب اسسٹنٹ کمشنر ، تحصیلدار کورٹس میں آتے ہیں تو وہ کہتے ہیں کہ یہ ہمارے دائرہ اختیار میں ہی نہیں ہیں۔ حالانکہ کمیٹی کے ممبر ہیں ۔اگر لوگ ایک دوسرے کی شکایات نہ دیں اپنی ناراضگی کی بنیاد پر تو ایک ہفتہ میں سب کچھ ختم ہو جایے۔

جب محکمہ جنگلات بارے فارسٹ مجسٹریٹ کورٹ کوٹلی ہے۔ نکیال کا مجسٹریٹ کوٹلی میں بیٹھا ہے ۔ عوام ہزاروں روپے خرچ کرکے ذلیل خوار ہو کر کس طرح محکمہ جنگلات کے پاس کیس کرے۔

اس لیے جنگلات کی سماعت کا دائرہ کار سول ججوں کو دیا جائے۔ جوڈیشل کیا جائے اس نظام کو ۔

عوامی سطح پر بھی علماء کرام اور دیگر طبقے، جن سے یہ توقع کی جانی چاہیے کہ وہ عوام کو آگاہ کریں گے اور اس کی روک تھام کے لیے کوئی قدم اٹھائیں گے، وہ بھی بے حسی کی مثال بنے ہوئے ہیں۔

بس انہی تک نہیں نکیال وکلاء ، صحافی، تاجر، عوام سب اس حمام میں ننگے اور خاموش ہیں۔

نکیال کے عوام اس وقت شدید جہالت اور لالچ کا شکار ہیں۔ سیاسی جماعتوں کی سیاست نے عوام میں تعصب، نفرت اور موقع پرستی کو اتنا بڑھا دیا ہے کہ وہ اپنے ہی مفاد کے لئے جنگلات کو جلا کر تباہ کرنے میں بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔ یہ سیاسی جماعتیں، خواہ وہ پیپلز پارٹی ہو، مسلم لیگ ن ہو یا پاکستان تحریک انصاف، اپنے سیاسی مفادات کے لیے جنگلات پر قبضہ کرنے میں ملوث ہیں۔ان کے پاس اپنے کارکنوں کی ایڈجسٹمنٹ کا یہی سب سے بڑا کارڈ ہے کہ جنگلات پر قبضہ کراؤ اور ووٹ لو ۔

نکیال کے حکمران طبقہ اور ان کے سیاسی حمایتیوں نے نہ صرف جنگلات کو فروخت کیا بلکہ ان کے خلاف ہونے والی کسی بھی کارروائی کو روک دیا، انتظامیہ ، محکمہ جات پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ جنگل تو ایک ہے لوگ کارکنان کی شکل میں ان دو روائیتی سیاسی جماعتوں میں تقسیم ہو گے جنہوں نے چھتری رکھ کی ہے۔

نتیجتاً جنگلات کی تباہی کی رفتار اور شدت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کی واضح مثال نیشنل پارک کھنڈیال کی ہے، جسے حکمران طبقہ نے اربوں روپے میں فروخت کیا۔ نکیال میں لاکھوں کروڑوں کے جنگلات خالصے فروخت کر دییے گئے سلسلہ جاری ہے

نکیال میں اس وقت جنگلات کی تباہی کی ایک اور وجہ وہ آبادکاری بھی ہے جو سیز فائر لائن سے آنے والے لوگوں کی وجہ سے ہوئی ، درجنوں کالونیوں کی وجہ سے جنگلات سکڑے ہیں ۔ اب مقامی اور غیر مقامی ترقی حثیت تجاوز کا سلسلہ دھڑلے سے جاری ہے ۔

اب یہ نکیال کے باشعور نوجوانوں پر منحصر ہے کہ وہ نکیال کے روایتی سیاسی نظام اور حکمرانوں کی سازشوں کو سمجھیں اور اس سے باہر نکل کر ایک حقیقی سیاسی متبادل فراہم کریں۔ ان حالات میں، جب تک نکیال کے عوام کو ایک مضبوط سیاسی رہنمائی نہیں ملے گی، یہ مسائل حل نہیں ہو سکتے۔عوام کی ذہنی نشوونما کے لیے سائنسی سیاسی بنیادوں پر متبادل نظام ہی اس نظام کی تباہی کو جڑ سے اکھاڑ سکتا ہے

اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو دو سال بعد نکیال کا وہ حسین منظر ایک تباہ کن حقیقت بن جائے گا، جس میں انسانوں کی زندگیوں کے لیے خطرہ پیدا ہو گا۔ نکیال کے جلتے جنگلات، ان کے اٹھتے دھویں کے ساتھ، حکام کی گڈ گورننس کے دعووں کے منہ پر ایک زوردار طمانچہ ہیں اور سب کے لیے ایک سوالیہ نشان ہیں۔

مصنف کے بارے میں

admin

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *