|

کشمیر پالیسی بدلی نہیں پھرتجارت کیوں بحال نہیں کیجا رہی؟

شئر کریں

مظفرآباد(کی نیوز) فوٹو،رائیٹر

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے تاجروں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے درمیان (باٹرٹریڈ) مال کے بدلے مال کی بنیاد پر تجارت کو بحال کیا جائے۔

تاجر رہنما شوکت نواز میر نے دیگر تاجرو رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے کہ جموں کشمیر کے حوالے سے پالیسی تبدیل نہیں ہوئی اگر کشمیری پالیسی تبدیل نہیں ہوئی تو پھر پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام منقسم کشمیر کے خطوں کے درمیان انٹر کشمیر ٹریڈ کو بحال کیوں نہیں کیا جاتا

شوکت نواز میر کا کہنا تھا کہ یہ تجارت ایک ہی ریاست کے دنوں اطراف کشمیریوں کے درمیان مال کے بدلے مال کی بیناد پر شروع ہوئی تھی جس سے دونوں خطوں کے عوام اور تاجروں کے درمیان رابطے بحال ہوئے اور کاروبار کے موقع پیدا ہوئے تھے

شوکت نواز میر نے مظفرآباد میں ایئر پورٹ کے قیام کا بھی مطالبہ کیا اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں قائم سرکاری بینک کو شیڈول بینک کا درجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا

آنٹرا کشمیر تجارت اور بس سروس کا پس منظر۔

دو ہزار پانچ میں پاکستان اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے درمیان بس سروس شروع ہونے کے بعد 2008 میں تجارت کا آغاز ہوا جس میں بار بار تعطل آنے کے باوجود یہ بس سروس اور تجارت 2018 تک وقفے وقفے سے چلتی رہی جس کے بعد اس تجارت کو بند کر دیا گیا۔

بھارت نے متعدد بار یہ الزام لگایا کہ تجارتی سامان میں پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے منشیات سمگل کی جا رہی ہے۔ اس وقت بھی پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے رہائشی دو ٹرک ڈرائیور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی جیلوں میں قید کی سزا کاٹ رہے ہیں بقول بھارتی حکام ان ڈرائیوروں کے ٹرک پر لادے گئے سامان پر میں سے بھاری مقدار میں ہیروئن برآمد ہوئی تھی

بھارت کے ان الزامات کو پاکستان کے زہر انتظام کشمیر کے حکام بے بنیاد قرار دیتے رہے ہیں۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے گرماہی دارالحکومت سرینگر کے درمیان چکوٹھی/کامن پوسٹ کراسنگ پوائنٹ سے جبکہ پونچھ راولاکوٹ کے درمیان تیتری نوٹ/چکاں دا باغ کراسنگ پوائنٹ سے بس سروس اور تجارت ہوتی تھی جبکہ وادی نیلم میں چلہانہ ٹیٹھوال کراسنگ پوائنٹ سے خصوصی اجازت نامے پر صرف مسافروں کی آمد رفت ہوتی تھی۔

مصنف کے بارے میں

admin

شئر کریں

مزید خبریں پڑھیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *