ازقلم ــــــ ساجدمنان گُریزیؔ
شری دُونی چند مہتا ریاست جموں کشمیر و لداخ کے صوبہ جموں کے خوبصورت سرسبز و شاداب خطہ کشتواڑ کے نامی گرامی مہتا خاندان میں پیدا ہوئے. دونی چند مہتا کے خاندان کے کئی لوگ ریاست جموں کشمیر و لداخ میں اعلیٰ انتظامی عہدو پر تعینات رہے. دونی چند مہتا لمبا قد کاٹھ رکھتے تھے اور بارعب شخصیت کے مالک تھے. دونی چند مہتا نہایت ہی ایماندار، دیانتدار، فرض شناس، محب وطن، دلیر اور شریف النفس انسان تھے. شری دونی چند مہتا جولائی 1947ء میں وزیرِ وزارت مظفرآباد (موجودہ دور کا ڈپٹی کمشنر) تعینات ہوئے. اِس سے قبل دونی چند مہتا جموں اور پونچھ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہے اور ریاست کے گرمائی دارلحکومت سرینگر میں اسسٹنٹ گورنر کے عہدے پر تعینات تھے. بالاخر وہ بدقسمت گھڑی آن پہنچی جب 21 اکتوبر کی درمیانی شب پاکستان کے صوبہ سرحد (موجودہ خیبر پختون خواہ) کی طرف سےقبائلی نے یلغار کرتے ہوئے برار کوٹ اور شہد گلی کے راستے مظفرآباد پر چڑھائی کر دی. اُس وقت مسلم اکثریتی علاقہ ہونے کی وجہ سے مظفرآباد میں ریاستی فوج میں شامل اکثریت جوانوں کی تعداد مسلمان تھی جنہوں نے نا صرف اپنی سرزمین کے ساتھ غداری کی بلکہ قبائلیوں کے ساتھ مل کر لوٹ مار کرنے میں اپنا اہم کردار ادا کیا اور مظفرآباد میں قتل عام کا بازار گرم کر دیا. مظفرآباد نیلم پل گیٹ پر ڈیوٹی دینے والے کچھ مسلمان سپاہی تھے جن کی کمانڈ ایک مسلمان کیپٹن خواجہ محمد علی کر رہے تھے. حملے کی صورت میں پل کو اڑانے کی تجوویز پہلے سے تھی پل کے نیچے بھاری مقدار میں بارود رکھا گیا تھا لیکن پل پر ڈیوٹی دینے والے سر فروش نہیں وطن فروش نکلے انہوں نے اعلیٰ صبح ہی قبائلیوں کے لیئے تمام راستے کھول دیئے تمام تر سرکاری دفاتر اور فوجی تنصیبات ،وزیرِ وزارت اور دیگر عہدوں پر فائز تمام آفسیران کے گھروں تک کی نشاندہی کروائی مظفرآباد یہ حملہ اچانک تھا اور سب سے بڑی بات اپنوں کی غداری نے ہی اسے کامیاب بنایا. دونی چند مہتا اپنے گھر سے کچھ فاصلے پر نہایت ہی دیانتداری،وفاداری اور بے خوفی کے ساتھ حملہ آوروں کے خلاف اپنی دھرتی کے دفاع کا مقدس فریضہ سر انجام دیتے ہوئے حملہ آوروں کی گولیوں کا نشانہ بنے. دونی چند مہتا سے مذہبی اختلاف ضرور ہے لیکن جس نے اپنی سزمین پر دوسروں کی یلغار کے سامنے سینہ تان کر اپنے وطن عزیز دھرتی ماں ریاست جموں کشمیر و لداخ کی حفاظت کا عظیم فریضہ سر انجام دیتے ہوئے جان قربان کر دی بحثیت باشندہ ریاست ایسے محب وطن سر فروشوں کا تعلق کسی بھی مذہب اور ریاست کے کسی بھی علاقے سے ہو تمام فرزندان وطن کو سرخ سلام پیش کرتا ہوں اور کرتا رہوں گا. مظفرآباد کے ایک عظیم ہیرو شہید ماسٹر عبدالعزیز (نیشنل کانفرنس) اور دیگر کئی گمنام محبِ وطن سرفرشوں کے بارے میں اہم معلومات ہوں تو ناچیز تک پُہنچانے کی کوشش کریں. شکریه