کشمیر، مہنگی بجلی مخالف دھرنے پولیس نے اکھاڑ دیئے، گرفتاریاں

شئر کریں

راولاکوٹ، کوٹلی (کی نیوز)

پولیس کی جانب سے رات کے وقت پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے مختلف شہروں میں جاری احتجاجی دھرنوں پر دھاوا بول کر دھرنوں کو اکھاڑ دیا ہے اور بڑی تعداد میں احتجاج کرنے والے تاجر اور سول سوسائٹی رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کرلیا ہے۔

راولاکوٹ میں مہنگی بجلی مہنگے آٹے سمیت دیگر مطالبات کو لیکر 145 دن سے جاری دھرنے کو پولیس نے رات ہے وقت اکھاڑ دیا اور دھرنے میں بیٹھے افراد کو گرفتار کر لیا ہے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں پولیس کو دھرنے سے بندے گرفتار کرتے اور سامان اٹھاتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

پولیس کا یہ ایکشن ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان کے زیر انتظام کشمیر ہے وزیر اعظم نے اس علاقے کا دورہ کیا تھا ۔

پولیس نے کوٹلی شہر میں لگے دھرنے کو بھی اکھاڑ دیا اور وہاں موجود افراد کو گرفتار کر لیا لیکن پولیس کے ایکشن کے بعد بڑی تعداد میں مزید لوگ دھرنے والی جگہ پر جمع ہو گئے ہیں اور احتجاج کررہے ہیں اس احتجاج میں شریک افراد حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں۔

ضلع سدھنوتی ،باغ اور ہجیرہ سمیت دیگر علاقوں میں بھی گرفتاریوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں پولیس کے اس ایکشن کے بعد عوامی ایکشن کمیٹی سمیت دیگر تاجر اور سول سوسائٹی تنظیموں نے ہفتہ کے روز یعنی 30 ستمبر کو ریاست بھر میں احتجاجی کا اعلان کر دیا ہے۔

مختلف شہروں میں پولیس کی طرف سے متحرک رہنماؤں کی گرفتاریوں کیلئے چھاپے مارنے کا عمل رات گئے تک جاری رہا اسی اثنا مظفرآباد انجمن تاجران مظفرآباد کے صدر شوکت نواز میر کی گرفتاری کیلئے ان کے گھر پر پولیس نے ریڈ کیا ہے تاہم شوکت نواز کی گرفتاری اس لئے نا ہو سکی کیوں کہ وہ پہلے سے ہی نامعلوم مقام پر منتقل ہوچکے تھے۔

دریں اثنا یہ بھی اطلاعات ملی ہیں کہ کشمیر حکومت نے احتجاج کو روکنے کیلئے پاکستان سے پولیس فورس منگوائی ہے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں بجلی کی قیمت بڑھانے کے خلاف احتجاج شدت اختیار کرتا جا رہا ہے قابل ذکر تعداد میں لوگ بل ادائیگی کرنے کے بجائے دریا میں بہا رہے ہیں کہیں جلا رہے ہیں اور کہیں بلوں کا علامتی جنازہ بنا کر دفن کر رہے ہیں مظفرآباد میں بجلی بل دریا میں بہانے پر کئی تاجر رہنماؤں اور سول سو سائٹی کارکنان کے خلاف پولیس نے مقدمے بھی درج کئے ہیں۔


شئر کریں

Similar Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *